طاعون کے دنوں میں سرحد پار محبت

0
طاعون کے دنوں میں سرحد پار محبت

شکریہ جدوجہد!

ونتس برگ لنڈ (Pontus Berglund) اور اولا برگ لنڈ (Ola Berglund) جڑواں بھائی ہیں۔ دونوں سویڈن کے دوسرے بڑے شہر گوتن برگ میں پلے بڑھے۔ پھر یوں ہوا کہ ایک بھائی سویڈن کے سرحدی شہر ستروم ستاد (Stromstad) میں رہنے لگا اور دوسرا ناروے کے سرحدی شہر ہالدن (Halden) میں۔

دونوں شہروں کے بیچ میں تیس منٹ کا فاصلہ ہے (ویسے معاملہ محبت یا سرحدوں کا ہو تو فاصلے زمان و مکان کے پیمانے پر تولنا ممکن نہیں ہوتا)۔ مارچ کے مہینے میں کرونا وائرس کی وجہ سے ناروے نے سویڈن کے ساتھ سرحد بند کر دی۔

دونوں بھائی اب پہلے کی طرح نہیں مل سکتے تھے۔ سو انہوں نے یہ حل نکالا کہ دونوں ہفتے والے دن سوینے سند پل (Svinesund Bridge) پر مل لیتے ہیں۔ یہ پل دونوں ملکوں کو ملاتا بھی ہے اور تقسیم بھی کرتا ہے۔

دو دن پہلے ان کی سالگرہ تھی۔ اس موقع پر ان کی ملاقات کو سویڈن کے نیشنل ٹیلی وژن چینل، ایس وی ٹی (SvT)، پر شام نو بجے کی خبروں میں دکھایا گیا۔ دونوں کی اس ملاقات کا ذکر پہلی بارمقامی اخبار ’ستروم ستاد تیدننگ‘(Stromstad Tidning) میں آیا تھا۔ غالباً وہیں سے یہ خبر قومی چینل میں پہنچ گئی۔

یہ خبر دیکھتے ہوئے میری نظروں میں ایک تو واہگہ، طورخم اور ایل او سی گھوم گئے۔ ۔ ۔ دوسرا میں لینن کے بارے میں سوچنے لگا۔

1905ء میں جب ناروے پر امن انداز میں سویڈن سے علیحدہ ہوا تو لینن اس پر امن طلاق سے بہت متاثر ہوا۔ روس میں قومی سوال بہت شدید تھا۔ کلونیل دنیا بھی شائد لینن کے پیش نظر ہو گی جب اس نے ان دونوں کی علیحدگی بارے پر جوش انداز میں لکھا۔

یہ سب سوچتے ہوئے مجھے وہ سفر یاد آیا جو میں نے واہگے کے راستے دلی جانے کے لئے کیا تھا۔ طورخم کے راستے کابل جانے کے بے شمار سفر بھی ذہن میں گھوم گئے (پاسپورٹ کی چیکنگ، سوالات، شک، نفرت، پھر سے شک، آتے ہوئے بھی جاتے ہوئے بھی)۔ ۔ ۔ ۔

کیل سیکٹر سے ’پار‘ کا کشمیر دیکھنا بھی یاد آیا۔

جموں سیالکوٹ کی ورکنگ باؤنڈری پر کھڑے ہو کر جموں کی اوٹ دور تک اس امیدسے دیکھنا کہ شائد ہمارے گاؤں کی کوئی جھلک نظر آ جائے، یہ سب بھی یاد آیا۔

دو دن سے سوچ رہا ہوں: اگر ہندوستان کی مٹی میں کلونیل ازم نے زہر نہ گھولا ہوتا تو کیا آج ممکن نہ ہوتا کہ چھٹی کے روز، اگر بچھڑنا ضروری بھی ہو جاتا، تو دو بھائی توی کے پل پر ملتے اور پھر ایک بھائی جموں کے تاریخی گاؤں رام گڑھ چلا جاتا، دوسرا اگلے ہفتے تک سمبڑیال لوٹ آتا۔ ۔ ۔ تیس منٹ کا تو فاصلہ ہے!

SHARE
Previous articleNew Zealand Inches Closer to Eliminating Virus
Next articleRemembering Legendary Moin Akhtar on his 9th Death Anniversary
Farooq Sulehria has a PhD in Development Studies (SOAS) and MA degrees in Global Media and Post-National Communication (SOAS) and Mass Communication (University of Punjab). Before joining BNU in 2018, he worked as a Senior Teaching Fellow and a Teaching Fellow, for three years, at SOAS University of London. He was also a Visiting Lecturer at the University of East London. In the past, he has worked as a journalist with mainstream dailies such as The News (Rawalpindi), The Nation (Lahore), The Frontier Post (Lahore) and Daily Mashriq (Karachi). Since 2005, he has been contributing an op-ed column to The News. Besides contributing to national and international media outlets, he has authored and translated over a dozen books on politics and religion, both in Urdu and English.

NO COMMENTS